جی ہاں! مائنڈ سیٹ! ۔۔۔۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

جو Ú©Ú†Ú¾ بھی ہے فکری سانچے سے ہے۔ ذہن میں جو سانچا بن چکا ہو وہی ہمیں چلاتا ہے۔ فکری ساخت یا فکری سانچا انسان Ú©Ùˆ آگے بھی بڑھا سکتا ہے اور پیچھے بھی لاسکتا ہے۔ یہ سانچا راتوں رات نہیں بنتا۔ اس Ú©ÛŒ تشکیل Ùˆ تہذیب پر Ù…Ø+نت کرنا پڑتی ہے۔ زندگی Ú©Û’ ہر معاملے Ú©ÛŒ طرف فکری ساخت Ú©Ùˆ اپنی ضرورتوں اور Ø+الات Ú©Û’ تقاضوں Ú©Û’ مطابق تبدیل کرتے رہنا ہم سب پر لازم ہے۔ اس معاملے میں Ú©Ú†Ú¾ نہ کرنے یا تماشا دیکھتے رہنے کا آپشن نہیں۔ فکری ساخت رات دن مختلف عوامل Ú©ÛŒ زد میں رہتی ہے۔ Ø+الات بھی اِس پر اثر انداز ہوتے ہیں اور تعلقات بھی۔ ہر انسان Ú©Û’ کئی Ø+لقے ہوتے ہیں‘ ایک Ø+لقہ تو گھر یعنی گھرانہ ہے۔ دوسرا ہے خاندان۔ تیسرا Ø+لقہ ہے اڑوس پڑوس Ú©Û’ لوگ۔ چوتھا Ø+لقہ اØ+باب پر مشتمل ہے۔ پانچواں Ø+لقہ دفتر، دکان، فیکٹری یا کسی اور مقامِ کار Ú©Û’ ساتھیوں کا ہے۔ ان تمام Ø+لقوں کا مجموعی تفاعل ہماری فکری ساخت پر اثر انداز ہوتا رہتا ہے۔ ہم بہت Ú©Ú†Ú¾ دیکھتے اور سنتے ہیں۔ یہ تمام معاملات ہماری فکر ساخت Ú©Ùˆ بناتے اور بگاڑتے ہیں۔ بہت سی باتیں ہم تØ+ت الشعور Ú©Û’ طور پر قبول کرتے Ú†Ù„Û’ جاتے ہیں۔ ان میں Ú©Ú†Ú¾ بُری بھی ہوتی ہیں۔ پھر یوں ہوتا ہے ہم ایسے معاملات Ú©Û’ بارے میں بھی سوچنے لگتے ہیں جن کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ فکری ساخت Ú©Ùˆ انگریزی میں مائنڈ سیٹ کہا جاتا ہے۔ سماجی نفسیات Ú©ÛŒ پروفیسر کیرول ڈویک Ù†Û’ ''مائنڈ سیٹ‘‘ Ú©Û’ عنوان سے کامیابی Ú©ÛŒ نئی نفسیات Ú©Û’ بارے میں معرکہ آرا کتاب Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہے۔ 17 اکتوبر 1946Ø¡ Ú©Ùˆ پیدا ہونے والی کیرول ڈویک سٹینفرڈ یونیورسٹی میں نفسیات Ú©ÛŒ پروفیسر ہیں۔ وہ کولمبیا یونیورسٹی، ہارورڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف الینوئے میں بھی پڑھاچکی ہیں۔ فکری ساخت Ú©Û’ بنیادی لوازم اور خواص Ú©Û’ شعبے میں انہوں Ù†Û’ خاصی تØ+قیق Ú©ÛŒ ہے۔ وہ ایسوسی ایشن فار سائیکالوجیکل سائنس Ú©ÛŒ فیلو بھی ہیں۔
جب آپ کسی فکری سانچے میں داخل ہوتے ہیں تب آپ دو نئی دنیاؤں کا سامنا کرتے ہیں۔ ایک دنیا وہ ہے جس میں تمام خواص Ø·Û’ شدہ اور غیر تبدل پذیر یعنی ساکت Ùˆ جامد ہیں۔ اس دنیا میں کامیابی کا مطلب یہ ثابت کرنا ہے کہ آپ ذہین یا باصلاØ+یت ہیں۔ اس میں زور اپنے آپ Ú©Ùˆ ثابت کرنے پر ہے۔ دوسری دنیا ہے تبدیل ہوتے ہوئے اوصاف کی۔ اس میں آپ Ú©Ùˆ اپنے وجود Ú©ÛŒ صلاØ+یت Ùˆ سکت کا اندازہ لگاتے ہوئے بہت Ú©Ú†Ú¾ نیا سیکھنے پر بھی متوجہ رہنا ہے۔ اس میں زور نئی باتیں سیکھنے اور اپنے وجود Ú©ÛŒ پیشرفت یقینی بنانے پر ہے۔ پہلی دنیا میں ناکامی کا مطلب ہے زندگی Ú©Ùˆ زبردست دھچکا لگنا۔ اس دنیا میں بُرے گریڈ لانا، کوئی ٹورنامنٹ ہارنا، برطرف یا مسترد کیا جانا ... سبھی Ú©Ú†Ú¾ ناکامی ہے۔ اور اس کا یہ مطلب لیا جاتا ہے کہ آپ ذہین یا باصلاØ+یت نہیں۔ دوسری دنیا میں ناکامی کا مطلب ہے ذوق Ùˆ شوقِ فکر Ùˆ عمل کا پروان نہ چڑھنا، جن چیزوں Ú©Ùˆ آپ قدر کا Ø+امل سمجھتے ہیں اُن تک رسائی سے گریز کرنا۔ اس دنیا میں ناکامی کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی پوری صلاØ+یت Ùˆ سکت Ú©Û’ مطابق کام نہیں کر رہے۔ پہلی دنیا میں کوشش کرنا بُری چیز ہے۔ اس کا مطلب ہے ناکامی ... اور یہ کہ آپ ضرورت Ú©Û’ مطابق ذہین اور باصلاØ+یت نہیں۔ اور یہ کہ اگر آپ واقعی ضرورت Ú©Û’ مطابق ذہین اور باصلاØ+یت ہوتے تو کوشش کرنے Ú©ÛŒ ضرورت ہی کیوں پیش آتی! دوسری دنیا میں کوشاں رہنا ہی زندگی ہے کہ اس Ú©Û’ نتیجے میں آپ زیادہ ذہین اور باصلاØ+یت ہوکر ابھرتے رہتے ہیں۔ آپ Ú©Û’ پاس اختیار ہے۔ فکری ساخت اصلاً افکار کا معاملہ ہے، یعنی یہ کہ آپ کس بات پر یقین رکھتے ہیں اور کس پر یقین نہیں رکھتے۔ آپ کسی بھی Ø+والے سے اپنے ذہن میں پنپنے والے پختہ خیالات Ú©Ùˆ کسی بھی وقت بدل سکتے ہیں۔ ترمیم Ú©Û’ علاوہ مسترد کرنے Ú©ÛŒ بھی گنجائش موجود ہے۔ اگر آپ Ù†Û’ Ø·Û’ کرلیا ہے کہ Ú©Ú†Ú¾ کرنا ہے، اپنے وجود Ú©Ùˆ بارآور ثابت کرنا ہے تو لازم ہے کہ آپ جامد فکری ساخت Ú©Ùˆ ایک طرف ہٹاکر ایسی فکری ساخت اپنائیں جو ضرورت Ú©Û’ مطابق تبدیل Ú©ÛŒ جاسکتی ہے، بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ ہم خواہ کسی ماØ+ول میں ہوں، ہمارے ارد گرد بہت Ú©Ú†Ú¾ رونما ہو رہا ہوتا ہے۔ یہ سب Ú©Ú†Ú¾ یکسر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اگر ہمیں اپنی صلاØ+یت Ùˆ سکت کا گراف بلند کرنا ہے تو ماØ+ول Ú©Û’ مطابق تبدیل ہوتے رہنا ہے۔ فکری ساخت میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور اس Ú©Û’ پروان چڑھتے رہنے Ú©Û’ عمل سے ہم اپنے آپ Ú©Ùˆ زیادہ بارآور اور کارآمد بناسکتے ہیں۔
''مائنڈ سیٹ‘‘ میں کیرول ڈویک Ù†Û’ بتایا ہے کہ ہم بہترین نتائج اُسی وقت Ø+اصل کرسکتے ہیں جب ہم سیکھتے رہنے Ú©Û’ عمل سے وابستہ رہنے Ú©Ùˆ ترجیØ+ دیتے ہوں۔ ماØ+ول میں رونما ہونے والی تبدیلیاں ہمیں بہت Ú©Ú†Ú¾ سکھارہی ہوتی ہیں۔ وہی لوگ کامیاب رہتے ہیں جو فکری ساخت Ú©Ùˆ اَپ گریڈ کرتے رہتے ہیں۔ سوچنے کا جامد انداز انسان Ú©Ùˆ بیشتر معاملات میں Ù…Ø+دود کردیتا ہے۔ ہم ایک ایسی دنیا میں زندگی بسر کر رہے ہیں جس میں ہر آن بہت Ú©Ú†Ú¾ رونما ہو رہا ہے یعنی بہت Ú©Ú†Ú¾ تبدیل ہو رہا ہے۔ ایسے میں تبدیل ہونے سے گریز آپ Ú©Û’ لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ تبدیل ہونے سے گریز Ú©ÛŒ صورت میں آپ رک جائیں Ú¯Û’ØŒ اپنے شعبے میں پیشرفت ممکن نہیں بنا پائیں Ú¯Û’Û” عام آدمی کا المیہ یہ ہے کہ وہ بدلتے ہوئے Ø+الات Ú©Û’ مطابق تبدیل ہونے پر زیادہ یقین نہیں رکھتا اور اپنے معاملات Ú©Ùˆ جامد رہنے دیتا ہے۔ فی زمانہ ہر شعبے میں غیر معمولی نوعیت Ú©ÛŒ تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ ٹیکنالوجیز میں غیر معمولی پیشرفت Ù†Û’ ہر انسان Ú©Û’ لیے فکری ساخت Ú©Ùˆ تبدیل کرنا لازم کردیا ہے۔ نئی سوچ اپنائے بغیر بات بنتی نہیں۔ عام مشاہدہ یہ ہے کہ لوگ ذرا سا بھی تبدیل ہوئے بغیر جیے جاتے ہیں اور پریشان بھی رہتے ہیں۔ لوگ فکری ساخت Ú©Ùˆ اپ گریڈ کرنے سے کیوں ڈرتے ہیں؟ غور کیجیے تو سمجھ میں آتا ہے کہ لوگ Ù„Ú¯Û’ بندھے خیالات اور افکار سے Ù…Ø+روم ہوجانے کا خوف پالتے رہتے ہیں۔ فکری ساخت میں Ø+الات Ú©Û’ مطابق تبدیلی یقینی بنانے Ú©ÛŒ صورت میں بہت سے پختہ خیالات اور تصورات سے دستبردار تو ہونا ہی پڑتا ہے۔ یہ بالکل فطری امر ہے جس Ú©Û’ خلاف جانا بالعموم شدید نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ فکری ساخت کا تبدیل کیا جانا ابتدائی مرØ+Ù„Û’ میں شدید الجھن کا باعث بنتا ہے۔ لوگ اس مرØ+Ù„Û’ ہی میں ہمت ہار بیٹھتے ہیں اور پھر بیشتر معاملات میں کسی بڑی تبدیلی Ú©ÛŒ راہ ہموار کرنے سے گریز کرتے رہتے ہیں۔
ہر دور Ú©Û’ عام آدمی Ú©Ùˆ یہ یقین دلانا انتہائی دشوار ثابت ہوا ہے کہ بدلتے ہوئے Ø+الات Ú©Û’ مطابق خود Ú©Ùˆ بدلنا لازم ہے اور یہ کہ جو لوگ ایسا نہیں کرتے اُن Ú©Û’ لیے کسی بھی شعبے میں آگے بڑھنے Ú©ÛŒ گنجائش نہیں ہوتی۔ جو لوگ یہ Ù…Ø+سوس کرلیتے ہیں کہ خواص Ùˆ عادات Ú©Ùˆ بدلنا Ù…Ø+ض ممکن ہی نہیں بلکہ ناگزیر بھی ہے وہ اپنے شعبے میں تیزی سے آگے بڑھتے ہیں اور سماجی تعلقات Ú©Û’ معاملے میں بھی کامیاب رہتے ہیں۔ انسان Ú©Ùˆ بلند کرنے Ú©Û’ لیے اس تصور Ú©Ùˆ قبول کرلینا ہی کافی ہے کہ تبدیل ہوا جاسکتا ہے، اَپ گریڈیشن ممکن ہے۔ دنیا کا کاروبار اَپ گریڈیشن ہی سے تو Ú†Ù„ رہا ہے۔ اگر Ú©Ú†Ú¾ بھی تبدیل نہ ہو تو ہر طرف صرف یکسانیت رہ جائے۔ ذرا سوچیے کہ ایسا ہو تو زندگی کیسی پھیکی اور بے رنگ سی ہو۔
اگر ستائش لازم ٹھہرے تو کسی Ú©ÛŒ ذہانت Ú©Û’ بجائے Ù…Ø+نت کرنے Ú©ÛŒ عادت اور سیکھتے رہنے Ú©Û’ رجØ+ان Ú©Ùˆ سراہنا چاہیے۔ ایسی Ø+الت میں متعلقہ فرد مزید سیکھنے پر متوجہ ہوتا ہے، اپنا معیار مزید بلند کرنے Ú©ÛŒ کوشش کرتا ہے۔ کسی میں اگر کوئی صلاØ+یت فطری طور پر پائی جاتی ہے تو اُسے سراہنے میں بھی کوئی ہرج نہیں تاہم Ø+قیقی ستائش سیکھنے اور Ù…Ø+نت کرنے Ú©ÛŒ ہونی چاہیے۔ اِسی صورت انسان مزید بہت Ú©Ú†Ú¾ کرنے Ú©ÛŒ تØ+ریک پاتا ہے۔ اس نوعیت Ú©ÛŒ ستائش ہی انسان Ú©Ùˆ اصلاØ+ پر مائل کرتی ہے اور وہ اپنی فکری ساخت بہتر بنانے Ú©Ùˆ ترجیØ+ دیتا ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ فکری ساخت چاہے جیسی بھی ہو، تبدیل ہوسکتی ہے۔ ایسا ہر دور میں ہوا ہے۔ فکری ساخت ایک عادت ہے جسے تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ ہچکچاہٹ چھوڑیے، تبدیلی Ú©Ùˆ اپنائیے۔